عظمی جون ۔۔۔ خواب کی حدوں تک تو شادمان میں بھی ہوں، شادمان تم بھی ہو

خواب کی حدوں تک تو شادمان میں بھی ہوں، شادمان تم بھی ہو
ہاں مگر حقیقت میں بے امان میں بھی ہوں، بے امان تم بھی ہو

ہم نے کب یہ سوچا تھا، عِشق کی مَسافت میں یہ گھڑی بھی آنی ہے
آخری وِچھوڑے پر بدگمان میں بھی ہوں، بدگمان تم بھی ہو

دَشت کی مَسافت میں،  دُھوپ کی تَمازت میں, کون کس کا سایا ہے؟
اپنے اپنے حصّے کا سائبان میں بھی ہوں، سائبان تم بھی ہو

طنزیہ سے لہجے ہیں، کاٹ دار جملے ہیں، گفتگو میں تلخی ہے
دیکھئے تو کہنے کو مِہربان میں بھی ہوں، مِہربان تم بھی ہو

کائناتِ ربّی میں جتنی کہکشائیں ہیں، ہم بھی اُن کا حصّہ ہیں
وسعتوں میں دیکھیں تو اک جہان میں بھی ہوں، اک جہان تم بھی ہو

یہ بھی اک حقیقت ہے، اس زمیں کے باسی ہم خاک زاد ہیں دونوں
دیکھنے میں لگتا ہے، آسمان میں بھی ہوں، آسمان تم بھی ہو

ہر نشانِ منزل پر ہم نے اپنے ناموں کو ساتھ ساتھ لکھا تھا
بے نشان منزل پر بے نشان میں بھی ہوں، بے نشان تم بھی ہو

کون کتنا سچّا تھا؟ کون دل سے کھیلا تھا؟ کس نے ساتھ چھوڑا تھا؟
کچھ نہیں ہے کہنے کو، بے زبان میں بھی ہوں، بے زبان تم بھی ہو

دَوش کس کا کتنا ہے؟ اِس کو چھوڑ دیتے ہیں، خامشی ہی بہتر ہے
بے وفا تو دونوں ہیں، میری جان میں بھی ہوں، میری جان تم بھی ہو~

Related posts

Leave a Comment